راہل ہر صبح پانچ بجے اٹھتا تھا اور پرانی ڈائریاں پڑتا تھا اس کی عادت تھی پرانی یاد زندہ رکھنا ایک دن اسے اپنی دادی کی پرانی کتاب میں ایک پیلا لفافہ ملا جس پر لکھا ہوا تھا جب تمہاری شادی ہو جائے تب کھولنا راہل ابھی غیر شادی شدہ تھا لیکن اس کی تجسس نے غلبہ پا لیا اس نے لفافہ کھول دیا اندر ایک خط تھا جس میں لکھا تھا پیارے راہل اگر تم نے یہ خط وقت سے پہلے پڑھ لیا ہے تو مجھے معاف کر دینا میں نے تمہارے لیے ایک راز چھپایا ہے تمہارے دادا نے کبھی تمہیں اپنا اصل وطن کا نام نہیں بتایا کیونکہ وہاں ایک خزانہ دفن ہے اس کا نقشہ میرے پاس تھا لیکن میں نے اسے تمہیں شادی والے دن دینا تھا اب اگر تم نے خط پڑھ لیا ہے تو جاؤ اور اپنے کمرے کی دیوار میں لگی ہوئی تصویر کے پیچھے دیکھو راہل حیرت سے خط کو بار بار پڑھا وہ فورا اپنے کمرے میں گیا اور دیوار پر لگی اپنی بچپن کی تصویر کو ہٹا کر دیکھا پیچھے ایک چھوٹا سا کاغذ چپکا ہوا تھا ایک پرانا نقشہ جس پر گوپال پور بنگال لکھا ہوا تھا کیا واقعی اس کے دادا نے کوئی خزانہ چھپایا تھا یا گم شدہ جائزات ملنے والی تھی راہل نے فیصلہ کیا کہ وہ گوپال پور کا سفر کرے گا لیکن وہ نہیں جانتا تھا کہ اس کے دادا کا راز خزانے سے کہیں بڑھ کر ہے
راہل نے گوپال پور کی ٹرین کا ٹکٹ خریدا بنگال کی گرم ہواؤں میں جیسے ہی اس نے قدم رکھا ایک پراسرار سی گھبراہٹ نے اسے گھیر لیا گاؤں والوں نے جب اس کے دادا کا نام سنا تو اسے عجیب نظروں سے دیکھنے لگے کہ تم راجندر نعت کے پوتے ہو ایک بوڑھے نے کانپتی آواز میں پوچھا وہ تو 40 سال پہلے یہاں سے راتوں رات غائب ہو گئے تھے کہتے ہیں انہوں نے کوئی لعنتی چیز کھو دی تھی ان سب کو نظر انداز کر کر راہل آگے بڑھا راہل کے ہاتھوں سے نقشہ گرتے گرتے بچا اس نے دیکھا کہ نقشے پر نشان لگا ہوا ہےجس پر لکھا ہوا تھا کالی ماتا کا مندر راہل وہاں گیا اس کو دیکھ کر اس کی سانس اٹک گئی مندر کے پیچھے ایک گھڑا تھا جہاں سے انسانی ہڈیاں برامد ہوئی تھی یہ خزانہ نہیں یہ تو قبرستان ہے راہل کے موبائل پر ایک نامعلوم نمبر سے میسج آیا بھاگ جاؤ ورنہ تم بھی اپنے دادا کی طرح مٹی میں مل جاؤ گے
راہل نے فون پر وارننگ کو نظر انداز کرتے ہوئےآگے گھڑے کی طرف قدم بڑھایا اچانک اس کے پیچھے ایک ٹھنڈا ہاتھ پڑا تمہیں یہاں نہیں ہونا چاہیے تھا ایک کالی چادر میں لپٹی ہوئی عورت جس کی انکھیں خون سے سرخ تھی اس کے سامنے کھڑی تھی وہ مندر کی پو جارن تھییا پھر کچھ اور تمہارے دادا نے جو کچھ دیکھا, اس کی قیمت اپنی جان سے ادا کی, اس نے کھردری آواز میں کہا اب تمہاری باری ہےراہل نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو گاؤں والے لاٹھیاں لیے چاروں طرف اسے گھیر چکے تھے ان کی چہروں پر وہیں خوف تھا جو 40 سال پہلے اس کے دادا کے وقت تھا یہ کوئی خزانہ نہیں ہے یہ ایک لعنت ہے, پو جارن نے ہنستے ہوئے کہا ہر نسل سے ایک شخص کو قربان ہونا پڑا ہے اب تمہیں ان کا قرض چکانا ہوگا
راہل نے اپنی جیب میں چھپا ہوا دادا کا پرانا چاکو محسوس کیا کیا وہ ان سب سے لڑ پائے گا
راہل نے چاکو نیچے پھینک دیا انکھوں میںآنسو بھر کر اس نے پو جارن سے کہا,, میرے دادا نے مجھے مارنے والوں سے بچنے نہیں’ سچ بولنے کی ہمت سکھائی تھی یہ بتاؤ کہ واقعی کیا ہوا تھا,, پو جارن نے چہرہ بدلا گاؤں والوں نے لاٹھیاں نیچے کردی ایک بوڑھا سامنے ایا جس کی انکھیں نم تھی تمہارے دادا واحد شخص تھے جنہوں نے کالی ماتا کے نام پر ہونے والی آنسانی قربانیوں کے خلاف آواز اٹھائی تھی اس رات جب انہوں نے گھڑے سے ہڈیاں نکالی ہم سب شرمشار ہو گئے مگر تمہارے دادا نے گاؤں کی عزت بچانے کے لیے خاموشی سے یہاں سے جانے کو ترجیح دی
پیارے راہل اگر تم یہ پڑھ رہے ہو تو سمجھ لو کہ اصل خزانہ ہمت ہے میں نے گاؤں والوں لیے اپنا گھر چھوڑا مگر تمہیں سچائی کا راستہ دکھا گیا اب تمہاری مرضی چاہو تو انہیں معاف کر دو چاہو تو انہیں سزا دو
راہل نے گھڑے کے پاس پھولوں کا ہار رکھا اس نے فیصلہ کیا کہ وہاں ایک سکول بنوایا جائے جان کبھی قربان گاہ تھی
ایک ماہ بعد کالی ماتا کامندر اب سکول بن چکا تھا گھڑے کی جگہ پر ایک تختی لگی تھی
،، یہاں وہ بہادر خواب دیکھتے تھے جنہوں نے اندھیرے سکھایا،،
راہون ٹرین میں بیٹھا واپس جا رہا تھا اس کی جیب میں دادا کا اصل خزانہ تھا ایک چھوٹی سی ڈائری جس کے اخری صفحے میں لکھا تھا دنیا کی ہر لعنت کو محبت سے ہرایا جا سکتا ہے بس ایک شمع روشن کرنے کی ہمت چاہیے